نئی دہلی: بین الاقوامی جریدے دی اکانومسٹ نے بھارتی چہرہ سے جمہوریت کا مصنوعی نقاب نوچ ڈالا۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ مودی ہندوستان کو ایک جماعتی ریاست بنانے پر تلا ہے۔

دی اکانومسٹ میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ مودی سرکار ہندوستان کو غیر جمہوری بنانے پر تلی ہے۔ وزرا کی اداروں کے اختیارات میں مداخلت عام ہے جس کی تازہ مثال متنازع صحافی ارناب گوسوامی کی ضمانت کا معاملہ ہے۔

دی اکانومسٹ کے مطابق نومبر کے اوائل میں ہندوستان کی سپریم کورٹ کے ججوں نے ایک فوری درخواست کی طرف توجہ دی۔ 

ممتاز صحافی ارنب گوسوامی کو گھر سے گھسیٹ کر جیل میں ڈال دیا گیا تھا۔ 

حکومتی وزراء نے آزاد تقریر پر حملہ کے طور پر گرفتاری کا فیصلہ سناتے ہوئے مسٹر گوسوامی کو ضمانت منظور کرنے کا مطالبہ کیا۔ سماعت مختصر تھی۔ ایک جج کا کہنا تھا اگر ہم آئینی عدالت کی حیثیت سے قانون کی پابندی نہیں کرتے اور آزادی کا تحفظ نہیں کرتے تو کون کرے گا؟

اس شام مسٹر گوسوامی ممبئی کی تلوجا جیل سے بے قابو ہجوم میں داخل ہوگئے۔ "یہ ہندوستانی عوام کے لئے فتح ہے!" اس نے ہنستے ہوئے کہا۔

بھارتی فوج کو بھی سیاست میں گھسیٹا گیا۔ سی ڈی ایس کے عہدے پر جنرل بپن راوت کی تعیناتی سیاسی امور میں مداخلت کا ثبوت ہے۔ الیکشن سے پہلے بھی مودی نے فوج کا سہارا لیا۔

لداخ میں چین کے ساتھ تنازع کا بھرپور پراپیگنڈا کیا۔ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری کو متنازعہ بنا کر فرض شناس افسران اور اُن کے خاندان کو نشانہ بنایا گیا۔

میگزین کا کہنا ہے کہ بھارتی عدالتیں مودی کی کٹھ پتلی بن چکی ہیں۔ ہزاروں مقدمات زیر التوا اور بے گناہ لوگ کئی سالوں سے انصاف کے منتظر ہیں۔ گزشتہ سال اگست میں مودی نے کشمیر پر غاصبانہ حکمرانی مسلط کی۔

اس دوران ہزاروں بے گناہ کشمیریوں کو حراست میں لیا گیا لیکن عدلیہ خاموش رہی۔ یو پی پی اے میں ترمیم سے مسلمانوں کو دہشت گردی کے الزام میں بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ آزادی اظہار پر بھی غاصبانہ قانون بنائے گئے۔

Post a Comment

اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں

 
Top