وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے خطے میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور یہاں احساس محرومی کو دور کرنے کے لیے ہم عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے۔

گلگت بلتستان میں کابینہ کی تقریب حلف برداری کے بعد خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے گلگت بلتستان کی کابینہ اور وزیراعلیٰ کو مبارک باد دی اور کہا کہ مجھے امید ہے کہ یہاں کی منتخب حکومت ایک نئی روایت قائم کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ میں وہ وزیراعظم ہوں جس نے اس علاقے کو اس طرح دیکھا ہے جیسا کسی اور نے نہیں دیکھا، 15 سال کی عمر میں یہاں آیا تھا جب قراقرم ہائی وے بھی نہیں بنی تھی، جس کے بعد میں کرکٹ کھیلنے کے بعد یہاں آیا۔

عمران خان نے کہا کہ میں اس علاقے کو جانتا ہوں اور اب ہم اسے جس رخ پر ڈالیں گے، اس سے یہاں کے عوام کی زندگی بدل جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب سے پہلے عبوری صوبائی حیثیت پر کام کریں گے تاکہ جو اب تک احساس محرومی رہی ہے وہ ختم ہو جائے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کامیاب سسٹم میں لوگوں کے پاس اپنی زندگی کے فیصلے کرنے کا اختیار ہوتا ہے اور کوئی باہر سے آ کر انہیں بتا نہیں سکتا، آپ لوگوں کو بہتر پتہ ہے کہ آپ کو کس طرح کی ترقی چاہیے، ہم اسلام آباد سے آ کر آپ کو نہیں بتا سکتے کہ پراجیکٹ اے بنایا جائے یا پراجیکٹ بی بنایا جائے، یہ فیصلہ آپ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سارے گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے ہیلتھ کارڈ اور ہیلتھ انشورنس لے کر آ رہے ہیں، 10 لاکھ روپے ایک گھر کے لیے ہو گا جس کی بدولت وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر ہیلتھ کارڈ کے ذریعے علاج کرا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا گزشتہ ہفتے آسٹریا کی ایک بڑی کمپنی کے وفد سے ملاقات ہوئی، سکردو میں 250 بیڈز کا اسپتال بنا رہے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا گلگت بلتستان کو جس راستے پر ڈالیں گے عوام کی زندگی بدل جائے گی، گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے کیلئے فوری کام کریں گے، گلگت بلتستان کو صوبائی حیثیت دینے کیلئے کمیٹی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا گلگت بلتستان میں پانی سے بجلی بنانے کے بہت سے مقامات ہیں، پانی سے بجلی بنانے کیلئے 6 بڑے سٹیشن بنائیں گے، گلگت بلتستان میں سپیشل اکنامک زون قائم کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس علاقے میں سیاحت کے شعبے میں موجود صلاحیت کو جانتا ہوں، یہ سب میرا دیکھا ہوا اور اس پر ہماری پوری توجہ ہو گی، گرمیوں میں تو یہاں انقلاب آ چکا ہے اور سیاحوں کے ٹھہرنے کی جگہ نہیں ہوتی، سارے ہوٹل اور گیسٹ ہاؤسز بھر جاتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے کورونا کی وجہ سے اس مرتبہ وہاں زیادہ سیاح نہ آ سکے لیکن میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سیاحت بڑھتی جائے گی اور ہم اس کے لیے آپ کو سستے قرض دیں گے تاکہ لوگ اپنے گھروں کے ساتھ گیسٹ روم بنا سکیں اور ان کی آمدنی بڑھ سکے۔ ہماری ترجیح ہے گلگت بلتستان کو پہلا سیاحتی حب بنائیں۔ 

اپنے خطاب میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری کو 40 سال سے جانتا ہوں، دونوں پر اللہ کا عذاب آتے دیکھا، یہ چوری کا پیسہ بچانے کیلئے کبھی لندن تو کبھی دبئی جا رہے ہیں، کورونا پھیل رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے لوگ مرررہے ہیں اور اپوزیشن جلسے کررہی ہے، یہ حرام کا پیسہ بچانے کیلئے جلسے کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ سٹریس دیکھنا ہے تو کل اسحاق ڈار کی شکل دیکھ لیتے، اسحاق ڈار کا انٹرویو دیکھیں تو پتہ چلتا ہے کہ پریشانی کیا ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ذہنی دباؤ انسان کو سب سے زیادہ نقصان پہنچاتا ہے، ذہنی دباؤ دیکھنا ہے تو کل اسحاق ڈار کی شکل دیکھ لیتے، اسحاق ڈار جھوٹ پر جھوٹ بول رہے تھے اور  سب دیکھ رہے تھے۔

Next
This is the most recent post.
Previous
Older Post

Post a Comment

اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں

 
Top