ڈالر کو بڑا جھٹکا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے ڈیجیٹل کرنسی میں تجارت کا آغاز کر دیا۔

خلیج کے مؤقر انگریزی اخبار کے حوالے سے بتایا ہے کہ سعودی عرب کے سینٹرل بینک اورمتحدہ عرب امارات کے سینٹرل بینک نے مشترکہ طور پر اتوار کے دن کہا ہے کہ دونوں ممالک کی مشترکہ ڈیجیٹل کرنسی کے لیے عابر نام تجویز کیا گیا ہے۔

خلیجی اخبار کے مطابق دونوں ممالک کے مرکزی سینٹرل بینکوں کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس ضمن میں جائزہ رپورٹ متعلقہ حکام کو بھیج دی گئی ہے، جو مثبت آئی ہے۔

اخبار کے مطابق مشترکہ ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے کیے جانے والے سروے کے نتائج توقعات کے مطابق آئے ہیں جو دونوں ممالک کے سینٹرل بینکوں کے لیے خوش آئند ہیں۔

اس حوالے سے اماراتی بینک کے گورنر مبارک راشد المنصوری نے مالیاتی ٹیکنالوجی سے متعلق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ امارات اور سعودی عرب کے درمیان ڈیجیٹل کرنسی میں لین دین کا آغاز ہو چکا ہے اور اس حوالے سے اہم پیشرفت میں دونوں ممالک نے مشترکہ طور پر حصہ لیا ہے۔اماراتی

مرکزی بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات کا مرکزی بینک مالیاتی ٹیکنالوجی میں پیش رفت کیلئے ایک سٹریٹکج منصوبے بنانے کا ارادہ رکھتا ہے جس کیلئے قانونی اور انضباطی فریم ورک بھی مرتب کیا جائے گا۔

دوسری جانب سعودی اور امارات کے سینٹرل بینکوں کی جانب سے جاری مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ مشترکہ ڈیجیٹل کرنسی عابر دونوں ملکوں کی معیشت میں بہتری لانے کا سبب بنے گی، یہی نہیں جدید ترین ٹیکنالوجی و سائل کے ذریعے مالیاتی لین دین میں عابر استعمال کیا جائے گا، اس کی بدولت ترسیل زر کے اخراجات کم ہوں گے اور تکنیکی خطرات اور ان سے نمٹنے میں آسانی ہوگی۔

اس کے علاوہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک مرکزی ترسیل سسٹم کیلئے ڈیجیٹل کرنسی سے بھرپور استفادہ کریں گے، یہ ایک اضافی وسیلہ ہوگا، دیگر بینکوں کو بھی ترسیل زر کیلئے اس سے استفادہ کا موقع میسر ہوگا۔

مشترکہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ کئی ممالک کے سینٹرل بینکوں نے ڈیجیٹل کرنسی کے لین دین کے سلسلے میں پروف آف کانسیپٹ کے نتائج جاننے اور سمجھنے کیلئے تجربات شروع کیے تھے، ساما اور اماراتی سینٹرل بینک نے دیگر ممالک کے تجربات مطالعہ کیا اور اس سے متعلق معلومات حاصل کیں۔ استفادہ کا طریقہ کار دریافت کیا اور دونوں نے باہم طے کیا کہ مشترکہ منصوبے سےفائدہ اٹھایا جائے۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اس امید کا اظہا رکیا ہے کہ مشترکہ ڈیجیٹل کرنسی کی بدولت ترسیل زر کے اخراجات کم ہوں گے، تکنیکی خطرات میں کمی آئے گی اور ان سے نمٹنے میں بھی آسانی ہو گی۔

Post a Comment

اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں

 
Top