اسلام آباد: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کے ساتھ تعلقات پر محض قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں انہون ںے نہ پیسے واپس مانگے اور نہ ہی تیل بند کیا۔
اسلام آباد میں ترجمان دفتر خارجہ اور قومی سلامتی کے امور کے معاون خصوصی معید یوسف کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے کسی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اس سلسلے میں واضح ہے۔
سعودی عرب سے چلنے والی غیر مصدقہ خبروں سے متعلق شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ سعودی عرب کے حوالے سے محض قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔ سعودی عرب نے نہ پاکستان سے پیسے واپس مانگے نہ تیل بند کیا۔ کشمیر پر بھی سعودی عرب کے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ او آئی سی نے کشمیر کے حوالے قرار دادیں منظور کی ہیں۔
دفترخارجہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے لیے آوازاٹھائی، وزیراعظم نے ہرجگہ مقبوضہ کشمیر پر اپنا موقف پیش کیا۔ مقبوضہ کشمیر کو دیکھنے کے انداز میں عالمی تبدیلی ہو رہی ہے، اب آزادانہ انٹرنیشنل کرائسس مینجمنٹ گروپ بھی مقبوضہ کشمیر میں “انڈیجنس ماس ریزیسٹنس موومینٹ” کے الفاظ استعمال کر رہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی معیشت برباد کی گئی، مقبوضہ کشمیر میں آج بھی پابندیاں ہیں اور کشمیریوں کومسائل کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں سیاسی معاملات زور پکڑتے جا رہے ہیں، کشمیری کہہ رہے ہیں کہ ہم بھارت کے جموں و کشمیر کے اٹوٹ انگ ہونے کے خود ساختہ دعووں کو تسلیم نہیں کرتے۔
ھارت سے متعلق گفتگو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں علم بغاوت بلند ہوگیا ہے۔ فاروق عبداللہ سمیت سیاسی جماعتوں نے لاک ڈاون سمیت بھارتی اقدامات کی نفی کر دی۔ بھارت کے لاک ڈاؤن کے غیرقانونی اقدام پر چین نے واضح موقف اپناتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کو متنازع علاقہ قرار دیا ہے۔ بھارت کا مؤقف دنیا میں پٹ رہا ہے۔ چین نے کہا ہے کہ لداخ پر بھارتی مؤقف قبول نہیں۔ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا اندرونی معاملہ تسلیم نہیں کرتی۔
شاہ محمود کا مزید کہنا تھا کہ کشمیریوں کو آج بھی مسائل کا سامنا ہے۔ ہزاروں کشمیری بھارتی قید میں ہیں، مودی سرکار کے اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہ ہوگئی ہے۔ لاک ڈاون کے ذریعے بھارت کشمیریوں کو دبا رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر کو عالمی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیئے۔ کشمیر کے حالات سے عالمی برادری کو خبردار کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’جب لوگوں کے درمیان اتنا محبت کا تعلق ہو تو تعلق سے توقعات اٹھتی ہیں۔ اگر میرا آپ سے تعلق ہے تو آپ سے توقع لگاؤں گا۔ اگر میرا آپ سے تعلق ہی نہیں ہے تو میں آپ سے امید کیوں لگاؤں گا۔ تو کشمیر پر پاکستانی لوگوں کا اپنا ایک موقف ہے۔ توقعات ہیں اور وہ اپنے دوستوں سے اپنے چاہنے والوں سے توقع رکھتے ہیں۔‘
انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیر سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے کوئی بھی فالس فلیگ آپریشن کا ناٹک رچا کر پاکستان پر الزام عائد کر سکتا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بین الافغان مزاکرات کے حوالے سے چند مشکلات آئیں جن میں اب کافی بہتری آگئی ہے، ہم نے افغان طالبان کو دعوت دی ہے، طالبان نے بڑی تعداد میں قیدیوں کورہا کیا، کل افغان طالبان سے دفترخارجہ میں نشست ہوگی، چین نے اس سارے عمل میں اہم کردارادا کیا ہے، چین کے بھی افغان طالبان سے خصوصی رابطے ہیں، ہم نے چین سے بھی خصوصی نمائندہ برائے افغانستان کو پاکستان بھجوانے کی درخواست کی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان میں ایک بڑا طبقہ سمجھتا ہے کہ وہ امن سلامتی اورخوشحالی کے لئے پاکستان کے ساتھ کام کر سکتا ہے، مشرق میں ہمارا پڑوسی کبھی نہیں چاہے گا کہ افغانستان کے حالات سدھریں اورافغان مسئلے کا حل صرف سیاسی مفاہمت ہے
چین کے صدر کے دورہ پاکستان سے متعلق وزیر خارجہ نے بتایا کہ چین کے دورے کے دوران چینی صدر کے دورہ پاکستان پر بات ہوئی۔ کرونا صورت حال کو سامنے رکھتے چینی صدر کے دورے کے شیڈول طے ہوگا۔ اس دورے کی منصوبہ بندی کرنا پڑے گی۔ دورہ چین پر کشمیر اور افغان امن عمل پر بات ہوئی۔ افغان طالبان کا وفد بھی پاکستان پہنچ گیا ہے، جب کہ طالبان وفد سے کل منگل 25 اگست کو ملاقات ہوگی۔
Post a Comment
اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں