جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے نائجیریا میں پولیو کے نئے کیسز سامنے نہ آنے پر براعظم افریقا کو وائلڈ پولیو سے پاک قرار دے دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ویڈیو کانفرنس کے دوران اس سنگ میل کی سرٹیفکیشن کے اعلان کا مطلب یہ ہے کہ ڈبلیو ایچ او کے افریقہ خطے کے تمام 47 ممالک میں اس بیماری کا خاتمہ ہوگیا ہے جس سے ناقابل علاج معذوری ہوسکتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے شمال مشرقی نائجیریا میں پولیو کے آخری کیس سامنے آنے کے چار سال بعد عالمی ادارہ صحت نے براعظم افریقا میں وائلڈ پولیو کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومتوں، ڈونرز، فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز اور کمیونٹیز کی انتھک کوششوں کی بدولت 1.8 ملین بچوں کو پولیو جیسے موزی مرض سے بچا لیا ہے۔
نائیجیریا کے ڈاکٹر اور روٹیری انٹرنیشنل کے لیے مقامی انسداد پولیو کوآرڈینیٹر تُنجی فُنشو نے کہا کہ 'خوشی ناقابل بیان ہے، ہم 30 سال سے زائد عرصے سے اس میراتھون کا حصہ تھے۔'
انہوں نے کہا کہ اس سنگ میل سے عالمی سطح پر بیماری کے مکمل خاتمے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ حقیقی کامیابی ہے، مجھے ایک ہی وقت میں خوشی اور راحت دونوں محسوس ہورہی ہے۔'
The #polio eradication journey has been long, thanks to every front-line field worker, vaccinator, community mobilization team for their undying efforts towards eradication of polio in Nigeria🇳🇬#AfricaKicksOutWildPolio#Endpolio pic.twitter.com/fN4aIKC6eu— WHO Nigeria (@WHONigeria) August 25, 2020
نائجیریا آخری افریقی ملک ہے جس کو وائلڈ پولیو سے پاک قرار دیدیا گیا ہے۔ نائجیریا میں آخری کیس چار سال قبل سامنے آیا تھا اور اس کے خاتمے کے لیے نائجیریا نے نصف دہائی سے بھی کم عرصے میں پولیو کو شکست فاش دیدی۔ نائجیریا میں خاتمے کے بعد یہ بیماری اب صرف افغانستان اور پاکستان میں رہ گئی ہے۔
پولیو عام طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو متاثر کرتا ہے، اور بعض اوقات بچوں میں ناقابل واپسی مفلوج کا باعث بنتا ہے۔ اس موزی وائرس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے اور اس کے علاوہ سانس لینے والے عضلات بھی فالج سے متاثر سکتے ہیں۔
پولیو وائرس سے ہونے والی بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے، صرف پولیو ویکسین ہی بچوں کو زندگی بھر کی معذوری سے بچا سکتی ہے۔ یہ پولیو ایک ایسا وائرس ہے جو عام طور پر آلودہ پانی کے ذریعے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیلتا ہے۔
Post a Comment
اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں