اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا وبا کی طرح ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بھی نکلیں گے، اپوزیشن سے مذاکرات کر کے کوشش کی کہ گرے لسٹ سےنکلیں، لیکن آج ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن لیڈرز اور پاکستان کا مفاد اکٹھے نہیں چل سکتا، نیب شقوں میں ترمیم دے کر ہمیں بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی۔

ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم نے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا میں تو سوچ رہا تھا کہ اپوزیشن ذاتی مفاد کی بجائے عوام کا مفاد دیکھے گی، امید اس لیے تھی کہ گرے لسٹ پاکستان کا مسئلہ ہے، امید تھی کہ ایف اے ٹی ایف مسئلے پر اپوزیشن حکومت کا ساتھ دے گی لیکن آج میں نے دیکھ لیا کہ اپوزیشن کو پاکستان کے مفاد کی کوئی فکر نہیں، ساری اپوزیشن نہیں چند لیڈرز صورت حال کے ذمہ دار ہیں۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف بل کو کرپشن بچانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ منی لانڈرنگ ترقی پذیر ملکوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ کرپٹ لوگ منی لانڈرنگ کے ذریعے اپنا پیسہ باہر بھیجتے ہیں۔ منی لانڈرنگ سےغریب ملک مزید غریب اور امیر ملک مزید امیر ہوتے ہیں۔ اگر وہی پیسہ غریب ملک میں ہو تو ہیومن ڈویلپمنٹ ہوسکتی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا اپوزیشن نے اپنے مفاد کے لیے ہر قسم کی کوشش کی، اپوزیشن نے نیب قوانین سے متعلق 34 ترامیم پیش کیں، یہ تجاویز اپنے کیسز ختم کرانے کے لیے ہیں، آج اپوزیشن کے اہم لیڈرز منی لانڈرنگ کیسز میں پھنس چکے ہیں، ایف اے ٹی ایف گرے لسٹ میں پاکستان ہماری وجہ سے نہیں گیا، یہ ہمیں وراثت میں ملی، سب کو پتا ہونا چاہیے کہ بلیک لسٹ میں جانے کا کیا مطلب ہے، بلیک لسٹ ہوتے تو تمام درآمدات پر پابندیاں لگ جاتیں۔

عمران خان نے کہا کہ امریکی رپورٹ کے مطابق ہر سال پاکستان سے 10 ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوتی ہے. اگرہم منی لانڈرنگ کو روکیں تو ہمیں قرضہ لینےکی ضرورت ہی نہیں پڑے گی.

وزیراعظم نے کہا کہ میں نے اپنا فلیٹ 2002 میں ڈیکلیئرڈ کیا ،اس کے باوجود یہ کیس عدالت میں لے کرگئے۔ میں نے تمام ثبوت پیش کیے لیکن یہ لندن جائیداد سے متعلق کوئی ثبوت پیش نہ کرسکے۔ مے فیئر لندن کا مہنگا ترین علاقہ ہے وہاں جائیداد خریدنے کے لیےان کے پاس پیسہ کہاں سےآیا؟۔

انہوں نے کہا کہ کرپشن کرنے کے لیے انہوں نے پہلے ادارے تباہ کیے اور نیب کومفلوج کیا۔ 10 سالوں میں سب سے زیادہ قرضے بڑھے۔ ہمارے ٹیکس کا آدھا پیسہ قرضوں میں چلا جاتا ہے تو ملک کیسے چلائیں۔ ان لوگوں نے ملک کا قرضہ 4 گناہ بڑھادیا۔

انھوں نے کہا اللہ کا شکر ہے پاکستان کرونا کی وبا سے باہر نکلا، اس کی وجہ سے بھارت کا جی ڈی پی 24 فی صد نیچے گیا، دوسری طرف ڈبلیو ایچ او کہہ رہا ہے کرونا کے خلاف جنگ میں پاکستان سے سیکھو، امید کر رہا تھا کہ اپوزیشن کم از کم تھوڑی سی تو تعریف کرے گی، لیکن اپوزیشن لیڈرز کا رویہ دیکھا تو میرے شکوک کی آج تصدیق ہو گئی، اپوزیشن کا خیال تھا ہم بلیک میل ہو جائیں گے لیکن نہیں ہوئے۔



Post a Comment

اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں

 
Top