ماسکو: روس اور فرانس نے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان جاری لڑائی ختم کروانے کا مطالبہ کیا ہے، روس نے فریقین کے مابین مذاکرات کی میزبانی کی بھی پیش کش کی ہے۔ جبکہ آرمینیا کی جانب سے نگورنوکاراباخ کے معاملے پر روس کی زیر نگرانی آذربائیجان کے ساتھ امن مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔

روس کے صدارتی محل کریملن کے مطابق دونوں ممالک کے صدور ولادی میر پیوٹن اور ایمونل میکرون نے ٹیلی فونک گفتگو میں جنگ بندی کے لیے کی گئی سفارتی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے آرمینیا اور آذربائجان کو مذاکرات کی میزبانی کی پیش کش کی ہے، روس کے دونوں ممالک کی حکومتوں سے قریبی تعلقات ہیں۔ حالیہ برسوں میں دونوں ممالک کے درمیان ہونے والی یہ شدید ترین جھڑپیں ہیں۔

روسی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آرمینی وزیراعظم نکول باشینیان نے کہا کہ روس کی نگرانی میں باکوحکومت کے ساتھ بات چیت کا خیال قبل از وقت ہے۔

پاشینیان کے مطابق  شدید لڑائی کے جاری رہتے ہوئے آرمینیا، آذربائیجان اور روس کے درمیان سربراہ اجلاس کی باتیں نامناسب ہیں۔

سلامتی کونسل کے ارکان نے آرمینیا اور آذربائیجان سے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیریس کی اپیل کی حمایت کی، جس میں سیکرٹری جنرل نے کہا تھا کہ وہ نگورنوکراباخ کے خطے میں فوری طور پر جنگ بندی پر عمل کریں اور بغیر کسی تاخیر کے مذاکرات کا آغاز کریں۔

دوسری جانب دونوں ممالک نے عالمی برادری کی طرف سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے  آذربائیجان اور آرمینیا کے وزرائے خارجہ  کو ٹیلیفونک رابطے کے ذریعے اپنی سرزمین  پر مذاکرات   کی پیشکش کی  ہے۔ جس پر آذربائیجان کے صدر کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا  سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، جب تک آرمینیا کی فوج ہمارے علاقے غیر مشروط اور فوری طور پر  خالی نہیں کر دیتی۔ آذربائیجان اپنی خودمختاری اور سالمیت کے لیے آخری دم تک لڑتا رہے گا۔

ادھر آرمینیا نے بھی عالمی برادری کی جنگ بندی کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے مذاکرات سے انکار  کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ آذربائجان کی وزارت دفاع نے اب تک لڑائی میں 2300 آرمینی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کرنے کا دعوی کیا ہے جبکہ آرمینیا کے 130 ٹینک، 200 سے زائد آرٹلری اور میزائل سسٹم، 25 فضائی دفاعی نظام کو بھی تباہ کرنے سے متعلق بھی کہا ہے۔

دوسری جانب سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں لڑائی کی شدید مذمت کی گئی ہے اور دونوں فریقوں سے فوری جنگ بندی کی اپیل کی گئی ہے۔

Post a Comment

اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں

 
Top