لندن: سابق وزیراعظم نوازشریف نے ایون فیلڈ ریفرنس کیس میں حاضری سے استثنیٰ کے لئے دائر درخواست میں کہا ہے کہ پنجاب حکومت نے پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔

نواز شریف نے درخواستوں میں موقف اختیار کیا کہ ‏بیرون ملک زیرعلاج ہونے کے باعث اپیلوں کی سماعت کے موقع پر پیش نہیں ‏ہوسکتا۔ استدعا ہے کہ طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔

پاکستان کی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو صحت یابی کے فوری بعد پاکستان واپسی کی یقین دہانی کرائی ہے۔

پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی ہے کہ ’اگر ڈاکٹرز نے صحت یابی کے بعد اجازت دی تو پہلی فلائٹ سے پاکستان آؤں گا۔‘

درخواست میں سابق وزیراعظم نے استدعا کی کہ صحتیابی کے بعد وطن واپسی تک اپیل پر سماعت ملتوی کی جائے یا نامزد نمائندے کے ذریعے سماعت کی جائے۔

درخواست میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے کہا کہ کورونا کے بعد لاک ڈاؤن کی وجہ سے میرا برطانیہ میں علاج مکمل نہیں ہو سکا، پنجاب حکومت کو ضمانت میں توسیع کے لیے کئی دستاویزات فراہم کی تھیں لیکن پنجاب حکومت نے پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔

مسلم لیگ (ن) کے قائد نے کہا کہ وکیل نے مشورہ دیا تھا کہ پنجاب حکومت کا فیصلہ بیرون ملک سے چیلنج نہ کیا جائے، وکیل نے کہا تھا عدالت میں خود پیش ہوئے بغیر فیصلہ چیلنج نہیں کیا جا سکتا لیکن بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں  پیش ہونا ممکن نہیں ہے۔

دوسری جانب مریم نواز اور کیپٹن ‏صفدر کے وکیل امجد پرویز نے چھٹیوں پر ہونے کے باعث ایون فیلڈ ریفرنس پر سماعت ‏ملتوی کرنے کی درخواست دائر کر دی۔ وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 5 ستمبر تک چھٹیوں پر ہوں، سماعت اس کے بعد رکھی جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی العزیزیہ، ‏ایون فیلڈ اور فلیگ شپ ریفرنس کے خلاف شریف فیملی اور نیب کی اپیلوں پر کل سماعت ‏کریں گے۔



Post a Comment

اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں

 
Top