لاہور: مریم نواز کی پیشی پر نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی کے کیس میں سیشن کورٹ نے کیپٹن (ر)صفدر سمیت16 لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں خارج کردی ہیں۔
سیشن عدالت میں نیب آفس حملہ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
دوران سماعت کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کے وکلا نے موقف اختیار کیا کہ نیب آفس کے باہر پولیس اہلکاروں نے مریم نواز کی گاڑی پر حملہ کیا اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں بے بنیاد مقدمہ درج کیا ہے، یہ سیاسی کیس ہے اس میں پولیس انسداد دہشت گردی دفعات شامل نہیں کرسکتی، گرفتاری کا خدشہ ہے لہذا عبوری ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت میں چوہنگ پولیس کے تفتشی افسر نے رپورٹ جمع کروا دی جس میں کہا گیا کہ پولیس نے مقدمے میں انسداد دہشت گردی دفعات شامل کرلی ہیں اور درخواست ضمانت اب اس عدالت کا دائر اختیار نہیں۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ نیب آفس پر حملے کی ایف آئی آر میں اے ٹی سی کی دفعات شامل کر دی گئی ہیں، دہشت گردی کی دفعات شامل ہونے کے بعد درخواست قابلِ سماعت نہیں رہی۔
محمد صفدر کا کہنا تھا کہ پولیس نے حقائق کے برعکس انسداد دہشت گردی دفعات شامل کی ہیں۔ سیشن کورٹ نے ضمانتیں خارج کرتے ہوئے تمام ملزمان کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔
دوسری جانب کپیٹن (ر) صفدر کمرہ عدالت سے گرفتاری کے ڈر سے واپس روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد نے لیگی رہنما کیپٹن ریٹائرڈ صفدر سمیت 16 رہنماؤں کی ضمانتیں خارج کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کی دفعات لگنے کے بعد ضمانتیں خارج کیں۔
مقدمے میں مریم نواز، ان کے شوہر محمد صفدر سمیت رانا ثنا اللہ، پرویز رشید، زبیر محمود، جاوید لطیف، دانیال عزیز اور پرویز ملک کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق مقدمے میں 300 نامعلوم افراد سمیت 188 لیگی رہنماؤں اور کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
Post a Comment
اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں