واشنگٹن / بغداد: امریکا نے رواں ماہ عراق میں فوجیوں کی تعداد کم کر کے 3 ہزار کرنے کا اعلان کردیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل کینیتھ مِک کینزی نے اعلان کیا کہ ’پینٹاگون نے فیصلہ کیا ہے کہ رواں ماہ عراق میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد کو کم کردیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ’عراق میں اس وقت پانچ ہزار 200 فوجی تعینات ہیں جن میں سے 2200 کو کم کردیا جائے گا‘۔ جنرل کینیتھ کا کہنا تھا کہ ’آئندہ ماہ سے عراق میں صرف تین ہزار فوجی اپنے فرائض انجام دیں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ فوجیوں کی تعداد میں کمی کرنا عراقی سیکیورٹی فورسز کی پیشہ وارانہ قابلیت پر اعتماد کا اظہار ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ امریکی فوج شدت پسند گروپوں سے نمٹنے کے لیے عراقی فوجیوں کی ٹریننگ کا کام مسلسل کرتی رہی ہے، عراق میں امریکی فوج کے اہلکار داعش کے خاتمے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔
میکنزی نے کہا کہ امریکا داعش کے خلاف جنگ میں عراقی فوج سے تعاون کا سلسلہ جاری رکھے گا جس کی نام نہاد خلافت کو گزشتہ سال عراق میں ختم کردیا گیا تھا لیکن اب بھی ملک کے مختلف حصوں میں وہ ٹکڑوں ٹکڑوں میں موجود ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا ایک ایسے عراق کے ہدف کے حصول کے لیے پرعزم ہے جہاں مقامی فورسز اکیلے داعش کی واپسی کے راستے مسدود کر سکے اور کسی غیرملکی معاونت کے بغیر عراق کی خودمختاری کا تحفظ یقینی بنا سکے، یہ سفر مشکل تھا، بہت قربانیاں دی گئیں لیکن پیشرفت بھی بہترین رہی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل امریکا نے افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے معاہدے کے بعد افغانستان میں بھی فوجیوں کو واپس بلا لیا ہے۔
Post a Comment
اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں