کابل: افغان نائب صدر امر اللہ صالح بم دھماکے میں بال بال بچ گئے تاہم ان کے قافلے میں شامل 10 محافظ ہلاک اور 16 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کے نائب صدر امراللہ صالح کا قافلہ بدھ کے روز کابل کی مصروف شاہراہ سے گزر رہا تھا کہ اسی دوران سڑک کنارے نصب بم کا زور دار دھماکا ہوا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ آج ایک مرتبہ پھر افغانستان کے دشمنوں نے امراللہ صالح کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی لیکن وہ اپنے شیطانی مقاصد میں ناکام ہوگئے، امراللہ صالح دھماکے میں محفوظ رہے اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
افغان وزارت داخلے نے تصدیق کی ہے کہ دھماکے میں 10 افراد کی ہلاکت جبکہ 15 زخمی ہوئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال منتقل کردیا گیا۔ افغان طالبان نے حملے سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے پیغام میں بتایا کہ ’نائب صدر پر ہونے والے حملے سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے۔‘
#Clarification— Zabihullah (..ذبـــــیح الله م ) (@Zabehulah_M33) September 9, 2020
Blast in #Kabul has no relation with the Mujahidin of Islamic Emirate. https://t.co/XxZ1BdORHg
دھماکے میں نائب صدر امیر اللہ صالح محفوظ رہے، انہوں نے ٹیلی وژن پر پیغام میں اپنی خیریت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ مجھے قتل کرنے کے لیے کیا گیا تھا لیکن میں محفوظ رہا۔ مجھے افسوس ہے میری وجہ سے قیمتی جانیں گئیں۔ حملہ آوروں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
دھماکے سے نائب صدر کے محافظوں کی تین گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہوگئیں، دھماکے کے وقت قافلے میں نائب صدر کے بیٹے بھی موجود تھے اور خوش قسمتی سے وہ بھی محفوظ رہے۔
افغان میڈیا کا بتانا ہےکہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 7 بجے کے قریب کابل کے علاقے تیمانی میں ہوا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق فوری طور پر دھماکے کی ذمہ داری کسی تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے۔
افغان صدر اشرف غنی، قومی مصالحتی کونسل کے سربراہ عبداللہ عبداللہ، سابق صدر حامد کرزئی اور متعدد افغان رہنماؤں نے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ نائب صدر سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔
Post a Comment
اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں