اسلام آباد: احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا جب کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم عائد کر دی۔
احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کی جہاں سابق صدر آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی بطور ملزم پیش ہوئے جبکہ سابق صدر کی جانب سے فاروق ایچ نائیک وکیل کے طور پر عدالت میں آئے۔
انہوں نے فاروق ایچ نائیک سے مکالمہ کیا کہ آپ نے چارج شیٹ پڑھنی ہے تو پڑھ لیں، کیا ملزمان صحت جرم سے انکار کر رہے ہیں۔
اس پر وکیل صفائی نے کہا کہ وزیراعظم کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ سمری کی منظوری دے، نیب نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے یہ ریفرنس بنایا۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے عدالت میں کہا کہ انہوں نے کبھی رولز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیا، اگر سمری غلط ہوتی تو سمری موو (آگے) ہی نہ ہوتی۔
اس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ ہم ابھی کیس کے میرٹس پر بات نہیں کر رہے کہ سمری کیسے آئی اور منظور ہوئی، یہ بات تو آپ ٹرائل کے دوران عدالت کو بتائیں۔
جس پر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ نیب نے رولز آف بزنس کو دیکھے بغیر ریفرنس بنایا، ساتھ ہی ان کے وکیل نے عدالت کی جانب سے عائد کی گئی فرد جرم پر اعتراض اٹھا دیا۔
اس پر جج سید اصغر علی کا کہنا تھا کہ آپ کو فرد جرم چیلنج کرنے کا پورا حق حاصل ہے لیکن آج آپ نے یہ بتانا ہے کہ آپ لگائے گئے الزامات سے انکار کر رہے ہیں یا نہیں، ہم نے قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھانی ہے۔
احتساب عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری قراردے دیا جس کے بعد نواز شریف کی جائیداد ضبط کرنے کی کارروائی شروع ہوگئی اور پراپرٹی کی تفصیلات طلب کرلی گئیں۔
توشہ خانہ ریفرنس میں عبدالغنی مجید، انور مجید پر بھی فرد جرم عائد کی گئی، تاہم دونوں ملزمان نے بھی صحت جرم سے انکار کر دیا۔
توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
توشہ خانہ ریفرنس میں آج ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کردیا گیا جس میں عدالت نے کہا ہے کہ نواز شریف کی گرفتاری کیلئے نیب ہرممکن اقدامات کرے۔
عدالت نے حکم دیا کہ نیب تفتیشی افسر انٹرپول سمیت نوازشریف کی گرفتاری کیلئے ٹھوس اقدامات کریں، نوازشریف کے دائمی وارنٹ جاری کرکے ان کا کیس دیگر ملزمان سے الگ کیا جاتا ہے۔
عدالت نے نوازشریف کی عدالتی کارروائی روکنے کیلئے 17 اگست کو دائر کی گئی درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دے دی۔
Post a Comment
اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں