لاہور: انعام غنی کو پنجاب کا نیا انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) تعینات کر دیا گیا ہے۔ ان کی تعیناتی سابق آئی جی شعیب دستگیر کے تبادلے کے بعد سامنے آئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سی سی پی او عمر شیخ اور سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کے درمیان تنازع کے پیش نظر وفاقی حکومت نے آئی جی پنجاب کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا تھا ۔
وزیراعظم عمران خان نےآئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی کارکردگی پرعدم اطمینان کا اظہار کیا تھا۔ منگل کو وزيراعظم کی زيرصدارت وفاقی کابينہ کےاجلاس ميں آئی جی پنجاب کی کارکردگی پربات چيت ہوئی۔
وزیراعظم نےان کی تبدیلی کےفیصلےپر کابینہ کو اعتماد میں لیا اورکابينہ سے گفتگوميں کہا کہ آئی جی پولیس کی نیت پرشک نہیں،مسئلہ ڈیلیوری کا ہے،آئی جی پنجاب وزیراعلیٰ کےاختیارات سے تجاوز نہیں کرسکتے۔
ارکان کابينہ کا بھی کہنا تھا کہ بطورپولیس افسر آئی جی کو وزیراعلیٰ کےاحکامات کی تعمیل کرنا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کی تبدیلی کی منظوری دیتے ہوئے صوبے کے نئے انسپکٹر جنرل آف پولیس کیلئے نام طلب کئے تھے۔
سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے انعام غنی کی بطور انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی) پنجاب تعیناتی کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ انعام غنی گریڈ اکیس کے آفیسر ہیں جو جنوبی پنجاب میں ایڈیشنل آئی جی پنجاب تعینات رہ چکے ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل ڈاکٹر کلیم امام صرف تین ماہ آئی جی 13 جون 2018ء سے 11 ستمبر 2018، محمد طاہر 11 ستمبر 2018ء سے 15 اکتوبر 2018ء امجد جاوید سلیمی 15 اکتوبر 2018ء سے 17 اپریل 2019ء، کیپٹن (ر) عارف نواز خان 17 اپریل 2019ء سے 28 نومبر 2019ء آئی جی پنجاب رہے۔ شعیب دستگیر پانچویں آئی جی پنجاب تھے جو 28 نومبر 2019ء کو تعینات ہوئے۔
ادھر سابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر کا بیان بھی سامنے آ گیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے بیان پر وزیراعلیٰ پنجاب کو آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے کمانڈر کے خلاف بات کرکے رولز کی خلاف ورزی کی۔ قانون کے مطابق کارروائی ہوتی تو کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
سٹیبلشمنٹ ڈویژن نے شعیب دستگیر کو سیکرٹری نارکوٹکس کنٹرول ڈویژن تعینات کر دیا گیا، اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔
Post a Comment
اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں