مسلمانوں کے خلاف تشدد اور مساجد جلانے کے لیے اکسانے والے ہندوستان کے دائیں بازو کے ایک سیاستدان فیس بک اور انسٹاگرام پر اب بھی سرگرم عمل ہیں حالانکہ سوشل میڈیا کمپنی کے عہدیداروں نے اس سال کے شروع میں کہا تھا کہ ہندوستانی سیاستدان نے نفرت انگیز تقریر کے قواعد کی خلاف ورزی کی تھی۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے فیس بک کی بھارت نواز پالیسی بے نقاب کردی ہے، رپورٹ میں کہا گیا کہ نفرت انگیز مواد شیئر کرنے کے باوجو د سوشل میڈیا پلیٹ فارم بی جے پی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا۔
امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل نے فیس بک کی بھارت نوازی کا بھانڈا پھوڑ دیا، سوشل میڈیا ایپ مالی مفاد کھونے کے خوف سے بی جے پی کے متعصب رہنماؤں کے خلاف اقدام کرنے سے گریزاں ہے۔
وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن راجا سنگھ کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی بات اس وقت سامنے آئی جب بھارت میں فیس بک کی اعلیٰ عوامی پالیسی کے ایگزیکٹو انکھی داس نے راجا سنگھ اور دیگر تین ہندو قوم پرستوں پر نفرت آمیز تقریر کے قوانین لاگو کرنے کی مخالفت کی حالانکہ انہوں نے تشدد کو فروغ دیا اور اس میں حصہ لیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق فیس بک کے جو ملازمین پلیٹ فارم کی نگرانی کے ذمے دار ہیں انہوں نے اخذ کیا کہ مارچ تک راجا سنگھ نے آن لائن اور آف لائن مسلمانوں اور روہنگیا تارکین وطن کے خلاف نہ صرف نفرت انگیز تقاریر کے اصولوں کی خلاف ورزی کی بلکہ وہ مسلمانوں کے خلاف عالمی تشدد پر اکسانے کے سلسلے میں اپنے الفاظ کے انتخاب پر خطرناک کیٹیگری میں شامل ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا ایپ مالی مفاد کھونے کے خوف سے بی جے پی کے متعصب رہنماؤں کے خلاف اقدام کرنے سے گریزاں ہے۔
Post a Comment
اگر آپ کو کچھ کہنا ہے تو ہمیں بتائیں